تعویذ کی شرعی حیثیت

-->

سوال

میرا سوال یہ ہے کہ تعویذ پہننا جائزہے یا نہیں؟بعض لوگ اس کو شرک کہتے ہیں۔

جواب

تعویذ میں اگرکوئی خلاف شرع بات نہ لکھی ہواور نہ غیراللہ سے مددطلب کی گئی ہو، قرآنی آیات ومسنون آثارپرمشتمل ہو توپہن سکتے ہیں ،چنانچہ ابو داؤد شریف میں ہے:”عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھبراہٹ سے حفاظت کے لیے انہیں یہ کلمات سکھاتے تھے:”أعوذ بکلمات اللّٰہ التّامۃ من غضبہ وشر عبادہ ومن ہمزات الشیاطین وأن یحضرون”ترجمہ: میں پناہ مانگتا ہوں اللہ تعالیٰ کے تمام کلمات کی اس کے غضب سے اور اس کے برے بندوں سے اور شیاطین کے وسوسوں سے اور اس بات سے کہ وہ میرے پاس آئیں” اور حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ معمول تھا کہ ان کے بیٹوں میں سے جو عقل مند (بالغ ہوتا)تو اسے یہ کلمات سکھلاتے اور جو نادان (نابالغ) ہوتا تو ان کلمات کو لکھ کر اس کے گلے میں لٹکا دیتے”۔ البتہ تعویذ پہن کر بیت الخلاء میں جانامناسب نہیں۔مفتی اعظم ہندمفتی کفایت اللہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں:قرآن شریف کی آیت تعویذ میں لکھناجائزہے،تعویذ کے ساتھ جب وہ غلاف میں چھپاہواہو،بیت الخلاء میں جاناجائزتوہے مگربہتریہ ہے کہ تعویذ باہررکھ کرجائے۔(سنن ابی داؤد،کتاب الطب،باب کیف الرقی،2/543،ط:میرمحمدکتب خانہ-کفایت المفتی،کتاب الحظر والاباحۃ، 9/77،ط:دارالاشاعت کراچی)

اپنا تبصرہ بھیجیں