جھوٹی قسمیں اٹھانا گناہ کبیرہ ہے

-->

سوال

 ایک شخص اپنے گناہوں اورجرائم پرپردہ ڈالنے کے لئے باربار قسمیں کھاتاہے،اوراسے معلوم بھی ہے کہ وہ جھوٹ بول رہاہے،لیکن اس کے باوجودقسمیں اٹھاکراس جھوٹ کوسچاثابت کرنے کی کوشش کرتاہے ،ایسے شخص کے بارے میں شریعت کاکیاحکم ہے جوجھوٹی قسمیں اٹھاتاہو،اورجھوٹ کوسچ ثابت کرنے کی نارواجسارت کرتاہو؟

جواب

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کاارشادہے:”اوراللہ کے نام کواپنی قسموں کانشانہ نہ بناؤ”(بقرۃ)۔مفسرین لکھتے ہیں کہ اس آیت سے بکثرت قسم کھانے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے،یعنی بلاضرورت کسی سچی بات پربھی قسم کھانا،حلف اٹھانا شرعاًپسندیدہ عمل نہیں ہے۔کسی شخص کاجھوٹی قسمیں کھانا،اپنے جرائم کوچھپانے کے لئے اللہ تعالیٰ کے مقدس نام کواستعمال کرنا

نہایت ہی خطرناک اورگناہ کبیرہ ہے،آخرت کی سزاکے علاوہ بسااوقات جھوٹی قسمیں اٹھانے کاوبال دنیامیں بھی آجاتا ہے،اس لئے ایسے شخص کواس عمل سے بازآناچاہیے،احادیث مبارکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹی قسم اٹھانے والے شخص کے لئے شدیدوعیدیں بیان فرمائی ہیں،چنانچہ ایک حدیث میں ارشادہے:”جوشخص (کسی حاکم کی مجلس میں ) محبوس ہوکر(یادیدہئ ودانستہ )جھوٹی قسم کھالے تووہ اپناٹھکانہ جہنم میں بنالے”۔دوسری حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹی قسم کھانے کوگناہ کبیرہ قراردیاہے، آپ علیہ الصلوۃ والسلام کا ارشادہے:”کسی کواللہ کاشریک ٹھہرانا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا،ناحق کسی کومارڈالنا،اورجھوٹی قسم کھانابڑے گناہ ہیں”۔ لہذاجھوٹی قسم اٹھانے والاشخص بہت بڑے گناہ کامرتکب ہے، ایسے آدمی کوجھوٹی قسمیں اٹھانے سے بازرہناچاہیے،اپنے اس گناہ پر اللہ تعالیٰ سے صدقِ دل سے توبہ کرکے آئندہ کے لئے اس عمل سے دوررہنے کاپختہ عزم کرناچاہیے۔(سنن ابی داؤد،2/108، ط:رحمانیہ لاہور- مظاہرحق،کتاب الایمان1/130،ط:دارالاشاعت)

اپنا تبصرہ بھیجیں