عورت کا منہ بولے بیٹے کے ساتھ عمرہ پر جانا

-->

سوال

آپ کے علم میں ہوگاکہ خواتین کسی فرد کومنہ بولابیٹا،منہ بولابھائی وغیرہ بنادیتی ہیں،اور ان سے پھربلاتکلف گفتگوبھی ہوتی ہے اوران سے پردہ بھی نہیں کیاجاتا،کیااس کی کوئی حیثیت ہے؟ایساکرنادرست ہے؟اور دوسری بات یہ ہے کہ کیا کوئی عورت اس طرح اپنے منہ بولے بھائی یابیٹے کے ساتھ سفرپرجاسکتی ہے یانہیں؟مثلاً عمرے وغیرہ کاسفرہو؟

جواب

شریعت میں منہ بولے بھائی ،بیٹے کی کوئی حیثیت نہیں، ایسے افراد بدستور اجنبی رہتے ہیں ، ان سے گفتگواور بے حجاب ان کے سامنے آناجائزنہیں،اور خواتین کااس طرح اجنبی افراد کومنہ بولے بھائی ، بیٹا بنانادرست نہیں ہے۔شرعی اعتبارسے جب یہ افراداجنبی ہیں توایسے افرادکے ساتھ عورت کاسفرکرناجائزنہیں ہے،چاہے عمرہ کاسفرہویاا س کے علاوہ۔اگر عورت منہ بولے بھائی یابیٹے کے ساتھ عمرے کاسفرکرے گی تو گناہ گارہوگی۔(فتاویٰ رحیمیہ،8/53،ط:دارالاشاعت کراچی)

اپنا تبصرہ بھیجیں