سوال
مسجدمیں خوشبوکے لیے روم اسپرے استعمال کرناجائزہے یانہیں؟اور اگرقباحت ہے توبتادیجیے۔
جواب
مساجد کوپاک صاف رکھنا،اور معطرکرناشرعاً پسندیدہ اور مطلوب ہے۔ابن ماجہ شریف میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجدمیں قبلہ کی جانب ناک کی ریزش دیکھی ،غصہ کی وجہ سے آپ کے چہرۂ انورکارنگ سرخ ہوگیا،ایک انصاری عورت کھڑی ہوئی اور اُسے کھرچ دیااور اس کی جگہ عطر مل دیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ عمل دیکھ کرفرمایا: بہت اچھاکیا۔(سنن ابن ماجہ،کتاب المساجد،ص:55)نیزحضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ ہرجمعہ کونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجدمیں خوشبوکی دھونی دی جاتی تھی۔نیزایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے ،آپ نے فرمایا:محلوں میں مسجدیں بناؤ،اور ان کوپاک معطررکھو۔(مشکوۃ،ص:69،معارف الحدیث ،جلدسوم،ص:118)
لہذا مساجدکوخوشبوسے معطررکھنادرست اور جائزہے،اس کے لیے اسپرے بھی استعمال کرسکتے ہیں ، دھونی بھی دے سکتے اور اگربتی بھی جلاسکتے ہیں۔البتہ دھونی دینے یااگربتی کی خوشبوکے لئے ان اشیاء کومسجدسے باہرجلاکرلایاجائے تاکہ مسجددھوئیں اورماچس کی بُووغیرہ سے محفوظ رہے۔