سوال
ہمارے ہاں نکاح کے وقت مہرمقررکرنے کے بارے میں مختلف آراء ہیں ، بعض لوگ بہت زیادہ مہرمقررکرنااچھاسمجھتے ہیں،کم مہرکواپنے لئے عارسمجھتے ہیں،جبکہ بعض کاکہناہے کہ مہرکم سے کم ہوناچاہیے ،سوال یہ ہے کہ حق مہرکی شرعی مقدارکیاہے؟کم سے کم کتنامہراورزیادہ سے زیادہ کتناہوناچاہیے؟
جواب
شریعت میں مہرکی کم سے کم مقدار دس درہم ہے،یعنی دوتولہ ساڑھے سات ماشہ چاندی یااس کی قیمت ہے۔اسی طرح مہرفاطمی بھی ہے اوریہ مسنون بھی ہے،اوراس کی مقدارپانچ سودرہم یعنی ایک سواکتیس تولہ تین ماشہ چاندی یااس کی قیمت ہے،نبی کریم علیہ الصلاۃ والسلام نے اپنی ازواج مطہرات اور صاحبزادیوں کے لئے عموماً یہی مہرمقررفرمایاتھا،اس لئے استطاعت اور گنجائش کی صورت میں مہرکی اس مقدار کومقررکرنابہتراور افضل ہے،اورسنت پرعمل کی بناپرباعث اجروثواب بھی ہے۔شریعت نے زیادہ مہرکی مقدارمقررنہیں کی۔یہ فریقین کی رضامندی پرہے،جتناچاہیں بقدر استطاعت مقررکرسکتے ہیں۔البتہ حیثیت سے بڑھ کرفخرکے طور پر بہت زیادہ مہر مقررکرنا شرعاً ناپسندیدہ ہے،حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے منع فرمایاہے۔(اعلاء السنن،11/81،ط:ادارۃ القرآن-فتاویٰ ہندیہ ، 1/302،ط:رشیدیہ – مشکوۃ المصابیح ،ص:277،ط:قدیمی کتب خانہ)