سوال
میرے بچے میرے ساتھ بہت زیادتی کرتے ہیں،یہاں تک کہ بیمارہوتاہوں تواسپتال تک لیکرنہیں جاتے،اس بناء پرمیں اپنی تمام اولادکواپنی جائیدادسے عاق کرناچاہتاہوں ،کیامیراعاق کرنااس صورت میں درست ہے؟
جواب
بڑھاپے کی عمرکوپہنچ کروالدین اپنی اولادکی جانب سے خدمت اورراحت رسانی کے زیادہ محتاج ہوتے ہیں، بوڑھے والدین کی خدمت انسان کے لئے سعادت اورجنت میں داخلے کاسبب ہے،قرآنِ کریم نے والدین کے ساتھ حسنِ معاشرت کاحکم دیاہے، چنانچہ سورہ نساء میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:”اوراللہ ہی کی عبادت کرو،اوراس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ،اورماں باپ کے ساتھ احسان کرو”۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے لئے بددعاکی ہے جواپنے والدین کویادونوں میں سے کسی ایک کوبڑھاپے کی حالت میں پائے اوران کی خدمت کے ذریعہ جنت حاصل نہ کرسکے۔ چنانچہ حدیث نبوی میں ہے:
”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”وہ آدمی ذلیل ہو،وہ خوارہو،وہ رسوا ہو۔عرض کیاگیایارسول اللہ !کون؟ (یعنی کس کے بارے میں یہ ارشادفرمایاگیاہے)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”وہ بدنصیب جوماں باپ کویادونوں میں سے کسی ایک ہی کو بڑھاپے کی حالت میں پائے پھر(ان کی خدمت کرکے اوران کادِل خوش کرکے)جنت حاصل نہ کرسکے(صحیح مسلم)۔اس حدیث سے والدین کے مقام کا اندازہ لگایاجاسکتاہے،آپ کی اولادکارویہ انتہائی افسوسناک ہے،انہیں اپنے اس طرزِ عمل کوترک کرکے دل وجان سے آپ کی خدمت کرنی چاہیے ۔اولادکی یہ نالائقی یقیناجرم ہے،اورخدمت نہ کرنے کی وجہ سے وہ خودہی شرعی طور پرعاق (یعنی نافرمان)ہوچکے ہیں، لیکن اس کی وجہ سے انہیں وراثت سے محروم کرنادرست نہیں،اگرآپ نے عاق بھی کردیا تب بھی انہیں ان کاشرعی حصہ ملے گا۔البتہ اگراس بات کااندیشہ ہوکہ میری اولادمیرے بعد اس مالِ وراثت کونافرمانی اور گناہوں میں صَرف کرے گی تواس صورت میں اپنامال اپنی زندگی میں خرچ کردیں،دیگرورثاء کودے دیں،یاغرباء ومساکین میں تقسیم کردیں ، یا مساجد و مدارس اورخیرکے کاموں میں لگادیں ،اورکچھ اپنے گزربسرکے لئے رکھ دیں۔ (مشکوۃ المصابیح،کتاب البیوع،باب الوصایا،الفصل الثالث،ص:266،ط:قدیمی کراچی-معارف الحدیث،کتاب المعاملات والمعاشرت،6/283،ط:دارالاشاعت کراچی-فتاویٰ شامی7/505،ط:دارالفکربیروت-فتاویٰ ہندیہ، کتاب
الھبۃ،الباب السادس فی الھبۃ للصغیر،4/391،ط:رشیدیہ کوئٹہ)