سوال
مجھے ایک پریشانی لاحق ہے، کچھ لوگوں نے خود سے ہمیں پریشان کرنا شروع کیاہواہے۔ اور ہمارے سمجھانے پر ان لوگوں نے اور زیادہ پریشان کرنا شروع کر دیا ہے جو کہ نہ صرف میرے لیے بلکہ میرے گھر والوں کے لیے بھی پریشانی کا باعث بن گیا ہے۔ہم تین بھائی ہیں۔جب ہم نماز پڑھنے یا کہیں اور کسی کام سے جاتے ہیں تو وہ لوگ ہَم پر آوازیں کستے ہیں ،برا بھلا کہتے ہیں۔اس طرح کے لوگوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟(محمد ذیشان)
جواب
حدیث شریف میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاہے:”مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں”۔یعنی نہ اس کی زبان سے کسی کو تکلیف پہنچے اور نہ اس کے ہاتھ سے کسی کوتکلیف پہنچے۔اور جس مسلمان کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے لوگ محفوظ نہ رہیں وہ شخص مسلمان کہلانے کا مستحق نہیں ہے۔ جو لوگ آپ کو بلاوجہ تکلیف پہنچانے کے درپے ہیں ،وہ سخت گناہ کبیرہ کے مرتکب ہیں،انہیں اپنے اس قبیح فعل سے بازآناچاہیے،اگروہ لوگ بازنہیں آتے توآپ صبرسے کام لیں ،اللہ تعالیٰ آپ کے حق میں بہتری کامعاملہ فرمائیں گے اور وہ خود اپنے انجام بدکوپہنچ جائیں گے۔