سوال
اگر گھر یا دکان کی برکت کیلئے مدرسہ کے طلبہ کو بلا کر قرآن خوانی کرائی جائے تو کیا اس کے عوض بھی کھاناکھلانا پلانااور پیسے دینا جائز نہیں؟
جواب
برکت کے حصول کے لئے قرآن خوانی تو بلاشبہ دُرست ہے،لیکن قرآن خوانی کے عوض کھاناکھلانایاپیسے دیناجائزنہیں ۔
قرآن خوانی سے متعلق درج ذیل اُمور کا لحاظ رکھنا ضروری ہے:
اوّل:… یہ کہ جو لوگ بھی قرآن خوانی میں شریک ہوں، ان کا مطمحِ نظر محض رضائے الٰہی ہو، دکھاوا نہ ہو، انفرادی تلاوت کو اجتماعی قرآن خوانی پر ترجیح دی جائے کہ اس میں اِخلاص زیادہ ہے۔
دوم:… یہ کہ قرآنِ کریم کی تلاوت صحیح کی جائے، غلط سلط نہ پڑھا جائے، ورنہ اس حدیث کا مصداق ہوگا کہ: “بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ قرآن ان پر لعنت کرتا ہے!”
سوم:… یہ کہ قرآن خوانی کسی معاوضہ پر نہ ہو، ورنہ قرآن پڑھنے والوں کوہی ثواب نہیں ہوگا،برکت کہاں سے ہوگی؟ فقہاء نے تصریح کی ہے کہ قرآن خوانی کے لئے دعوت کرنا اور صلحاء و قراء کو ختم کے لئے یا سورہٴ انعام یا سورہٴ اِخلاص کی قرأت کے لئے جمع کرنا مکروہ ہے۔(آپ کے مسائل اور ان کاحل4/429،مکتبہ لدھیانوی)