عورت کے لیے سر کے بالوں سے متعلق اصول

-->

سوال

سوال یہ ہے کہ شریعت میں عورت کے لیے سر کے بال بنانے کا کوئی مخصوص طریقہ ہے؟یاشریعت میں عورت کے لیے بالوں سے متعلق کیا کیا ہدایات ہیں؟

جواب

 اس سلسلہ میں ایک اصولی بات یاد رکھنی چاہئے کہ مسلمانوں کوایسی وضع قطع اختیارکرنے کی اجازت نہیں جس میں کافروں یافاسقوں اوربدکاروں کی مشابہت پائی جائے۔نیز اسلام نے مردوں کوعورتوں کے ساتھ اورعورتوں کومردوں کے ساتھ بھی مشابہت سے منع کیاہے اورایساکرنے والوں کولعنت کامستحق قراردیاہے،اس لیے خواتین کا ایسی ہیئت بنانا جس میں مردوں کے ساتھ مشابہت ہویافساق وفجار کے ساتھ ،ناجائزوحرام ہے،عورتوں کو بال بنانے کے سلسلے میں شریعت نے جو ہدایات دی ہیں وہ د رج ذیل ہیں:

1.عورت کے لیے سر کے بال کٹواناجائزنہیں،عورت کے لیے سرکے بال مثل مردوں کی داڑھی کے ہے،لہذاوعورتوں کے لیے بال کٹاناحرام ہے۔

2.عورتوں کی دوچوٹیوں کافیشن غلط ہے۔

3.اونٹ کے کوہان کی طرح چوٹیاں بنانا بھی درست نہیں۔

4.ٹیڑھی مانگ نکالنااسلامی تعلیم کے خلاف ہے ،مسلمانوں میں اس کارواج گمراہ قوموں کی تقلیدسے ہواہے اس لیے ترک کرناواجب ہے۔

5.عورت کو بالوں کی مینڈھیاں بنانے اور نہ بنانے دونوں کا اختیار ہے، اور جتنی چاہیں مینڈھیاں بنا سکتی ہیں۔ اور اگر چاہیں تو بالوں کو کھلا بھی چھوڑ سکتی ہیں لیکن بالوں کو بے ڈھنگے انداز میں نہ چھوڑیں۔ ( شرح النووی علی مسلم-مشکوة)

اپنا تبصرہ بھیجیں