نکاح پڑھانے کا شرعی طریقہ،نکاح سے متعلق چند سوالات

-->

سوال
نکاح پڑھانے کا شرعی طریقہ کیاہے؟آج کل مختلف طریقوں سے نکاح پڑھایاجاتاہے،جس کی تفصیل درج ذیل ہے

١۔کسی جگہ خطبہ کھڑے ہوکرپڑھاجاتاہے،کسی جگہ بیٹھ کر۔

٢۔کسی جگہ ایجاب وقبول تین مرتبہ ،تین مرتبہ وکیل اور تین مرتبہ دلہاسے پوچھاجاتاہے،جب کہ کسی جگہ ایک مرتبہ پوچھاجاتاہے۔

٣۔کسی جگہ کوئی خطبہ پڑھاجاتاہے،کسی جگہ دوسراخطبہ پڑھاجاتاہے۔

٤۔کسی جگہ کلمہ پڑھایاجاتاہے کسی جگہ نہیں پڑھایاجاتاہے۔

برائے مہربانی تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں۔(تاج محمد، صالح محمدگوٹھ ملیر کراچی)

جواب


شرعی طورپرنکاح کی حقیقت یہ ہے کہ ایک ہی مجلس میں ایک طرف سے ایجاب ہو اور دوسری جانب سے قبول،اور یہ ایجاب وقبول دوشرعی گواہوں کی موجودگی میں ہو۔اس طرح شرعاً نکاح منعقد ہوجاتاہے،بغیرگواہوں کے نکاح منعقد نہیں ہوتا۔نکاح پڑھانے کا طریقہ یہ ہے کہ ابتداء میں خطبہ پڑھاجائے،اور خطبہ پڑھنامسنون ہے،خطبہ پڑھنے کے لیے کھڑاہوناضروری نہیں ہے، بیٹھ کر بھی خطبہ پڑھ سکتے ہیں اورکھڑے ہوکر بھی،دونوں صورتیں جائزہیں،اگرچہ اصل یہ ہے کہ خطبہ کھڑے ہوکر پڑھاجائے،چنانچہ مفتی عبدالرحیم لاجپوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں:”اصل خطبوں میں کھڑے ہوکرہی پڑھناہے،مگربیٹھ کربھی جائز ہے،ہندوستان میں عام طور پراب یہی رواج ہے، عرب میں بھی اب یہی رواج ہوگیا ہے”۔اسی طرح کوئی بھی ایساخطبہ جس میں اللہ تعالیٰ کی حمدوثناء اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پردرود وسلام پڑھاجائے کافی ہے،البتہ مشکوۃ شریف میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کایہ خطبہ نقل کیاہے:”إن الحمد للہ نستعینہ ونستغفرہ ونعوذ باللہ من شرور أنفسنا من یہدہ اللہ فلا مضل لہ ومن یضلل فلا ہادی لہ وأشہد أن لا إلہ إلا اللہ وأشہد أن محمدا عبدہ ورسولہ،یا أیہا الذین آمنوا اتقوا اللہ حق تقاتہ ولا تموتن إلا وأنتم مسلمون۔یا أیہا الناس اتقوا ربکم الذی خلقکم من نفس واحدۃ وخلق منہا زوجہا وبث منہما رجالا کثیرا ونساء واتقوا اللہ الذی تساء لون والأرحام إن اللہ کان علیکم رقیبا۔یا أیہا الذین آمنوا اتقوا اللہ وقولوا قولا سدیدا یصلح لکم أعمالکم ویغفر لکم ذنوبکم ومن یطع اللہ ورسولہ فقد فاز فوزا عظیما۔”بعض روایات میں ایک دولفطوں کااضافہ بھی ہے۔خطبہ پڑھنے کے بعد لڑکی کے وکیل سے ایجاب اور لڑکے سے قبول کروایاجائے،کہ میں نے فلانہ بنت فلاں کانکاح تمہارے ساتھ اتنے مہر کے عوض کیا،کیاتم نے قبول کیا؟مرد جواب میں کہے کہ میں نے قبول کیا۔اس طرح نکاح مکمل ہوجائے گا۔اور پھردعاکروادی جائے۔تین مرتبہ ایجاب وقبول کروانالازم نہیں ،بس ایک دفعہ ہی ایجاب وقبول کافی ہے،اگرکوئی شخص تین بار ایجاب وقبول کرواتاہے تویہ ایک زائد بات ہے،البتہ اس سے بھی نکاح درست ہے۔نکاح کے موقع پر دلہاکوکلمہ پڑھانے کی ضرورت نہیں،جب کسی شخص کے بارے میں علم ہو کہ اس کے عقائد درست ہیں،مسلمان ہے،توایجاب وقبول کروادیناہی کافی ہے۔البتہ کسی کے بارے میں علم ہوکہ دین سے دوری کی وجہ سے اس کی زبان سے کفریہئ کلمات نکلے ہوں گے تو کلمہ پڑھوالیاجائے،لیکن ہرجگہ اس کولازم سمجھناغلط ہے۔فتاویٰ رحیمیہ میں مفتی عبدالرحیم لاجپوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں:”نکاح کے انعقاد کے لیے کلمہ ،ایمان مجمل اور ایمان مفصل پڑھاناضروری نہیں ہے،تاہم عوام الناس کلمہ سے ناواقف ہوتے ہیں ، توایسے وقت تجدیدکلمہ میں مضائقہ نہیں بلکہ اس میں احتیاط ہے ،خواص میں اس کی ضرورت نہیں۔”(مشکوۃ المصابیح،کتاب النکاح ،ص:272،ط؛قدیمی کراچی-فتاویٰ شامی،کتاب النکاح،3/9،ط:سعید-فتاویٰ رحیمیہ8/147، ط:دارالاشاعت-ایضاً8/158)

اپنا تبصرہ بھیجیں