سوال
ہمارے ہاں تبلیغی جماعت کاسلسلہ تازہ شروع ہواہے،گشت وغیرہ دیگراعمال بھی ہوتے ہیں،چند افرادایسے ہیں جواس کودرست نہیں سمجھتے ،کیاتبلیغی جماعت کے یہ اعمال اورتین دن کے لیے دس دن اورچالیس دن کے لیے نکلنایہ سب درست ہے؟
جواب
آپ کے سوال کے جواب میں شہیداسلام مولانامحمدیوسف لدھیانوی رحمہ اللہ کی تحریرنقل کی جاتی ہے، امیدہے کہ کافی ہوگی۔حضرت لدھیانوی رحمہ اللہ تبلیغی جماعت کے طریقہ کار سے متعلق لکھتے ہیں:”دین کی دعوت وتبلیغ تواعلیٰ درجے کی عبادت ہے،اورقرآن کریم اورحدیث نبوی میں جابجااس کی تاکید موجودہے، دین سیکھنے اورسکھانے کے لیے جماعت تبلیغ وقت فارغ کرنے کا جومطالبہ کرتی ہے،وہ بھی کوئی نئی ایجادنہیں،بلکہ ہمیشہ سے مسلمان اس کے لیے وقت فارغ کرتے رہے ہیں۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے تبلیغی وفودبھیجناثابت ہے۔رہی سہ روزہ،ایک چلہ ،تین چلہ اورسات چلہ کی تخصیص،تویہ خودمقصود نہیں،بلکہ مقصودیہ ہے کہ مسلمان دین کے لیے وقت فارغ کرنے کے تدریجاً عادی ہوجائیں اوران کورفتہ رفتہ دین سے تعلق اورلگاو پیداہوجائے،پس جس طرح دینی مدارس میں نوسالہ ،سات سالہ کورس (نصاب)تجویزکیاجاتاہے،اورآج تک کسی کواس کے بدعت ہونے کا وسوسہ بھی نہیں،اسی طرح تبلیغی اوقات کو بھی بدعت کہناصحیح نہیں”۔ایک مقام پرتبلیغی اجتماعات سے متعلق لکھتے ہیں:”تبلیغی جماعت کے اجتماعات بڑے مفیدہوتے ہیں،اور ان میں شرکت باعث اجروثواب ہے،اختتام اجتماع پرجودعاہوتی ہے ،وہ موثراوررقت انگیزہوتی ہے،اجتماع اور اس دعا میں شرکت کے لیے سفرباعث اجروثواب ہوگا۔ان شاء اللہ”۔(آپ کے مسائل اوران کاحل،6/202،ط:مکتبہ لدھیانوی)