کھانے کے آخرمیں پانی پینا

-->

سوال

کیاکھانے کے آخر میں پانی   پی سکتے ہیں یا نہیں ؟بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ کھانے کے آخر میں پانی نہیں پیناچاہیے اس لیے کہ یہ خلاف سنت ہے۔

جواب

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دونوں طرح کاعمل نقل کیا گیا ہے، کھانے کے بعد پانی کاپینابھی ثابت ہے اور نہ پینا بھی۔مسلم شریف کی روایت میں حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ:

‘ ‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکروعمررضی اللہ عنہما کے ہمراہ ایک انصاری صحابی کے گھرتشریف لے گیے انہوں نے بکری ذبح کی اور کھانے کااہتمام کیا۔ان حضرات نے بکری کاگوشت  اور کھجوریں تناول فرمائیں اورپانی پیا”۔

اس حدیث سے معلوم ہواکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے کے بعد پانی نوش فرماتے تھے۔

شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمہ اللہ نے”مدارج النبوۃ،جلد اول ،باب یازدھم درعبادات وطعام وشراب” ص:466 پر لکھا ہے کہ :

”وآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم  آب برطعام نمی خورد کہ مفسد ست،وتاطعام ہانہضام نیایدآب نبایدخورد”۔(مدارج النبوۃ،جلد اول ،ط:مطبع نول کشور لکھنو)

یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کھانے کے بعد پانی نوش نہ فرماتے ،کیونکہ یہ مفسد ہضم ہے،لہذا جب تک کھاناہاضمے کے قریب نہ ہو پانی نہیں پیناچاہیے۔

ا س تفصیل سے معلوم ہوا کہ  نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ہمیشہ یہ معمول نہیں تھا کہ کھانے کے بعد پانی نہ پیتے ہوں،بلکہ جب تقاضا ہوا آپ نے پانی نوش فرمایااورتقاضا نہ ہواتو ترک فرمادیا۔اس لیے کھانے کے بعد پانی پینے کے عمل کو خلاف سنت نہیں کہاجاسکتا۔البتہ اگر طبی لحاظ سے کھانے کے بعد فوراً زیادہ پانی پینامضر ہوتویکدم زیادہ مقدار میں پانی پینے کے بجائے تھوڑی تھوڑی مقدارمیں پی لیاجائے اس سے معدہ نقصان سے محفوظ رہے گا۔جیساکہ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے زادالمعاد میں تحریرفرمایاہے۔(زادالمعاد1/304،ط:دارالفکر)

اپنا تبصرہ بھیجیں