سوال
کیا رجب کے مہینے میں کوئی خاص عبادت کا حکم ہے ،ہمیں کوئی خاص عبادت کرنی چاہیے ؟
جواب
ماہ رجب میں یا اس مہینے کی کسی تاریخ یا کسی شب میں کوئی مخصوص عبادت شریعت میں منقول نہیں ، کسی مستند حدیث میں بھی کسی خاص عبادت کا ذکر نہیں ملتا۔اس لیے اپنی جانب سے اس مہینے کے کسی تاریخ یا رات میں کسی خاص عبادت کا اہتمام کرنے سے گریز کیاجائے۔البتہ سال کے بارہ مہینوں میں سے چار مہینے ذوالقعدہ ، ذوالحجہ ، محرم اور رجب حرمت اور تقدیس والے مہینے ہیں ، اس کا ذکر قرآن کریم کی سورہ توبہ میں موجود ہے ۔ اس اعتبار سے ان مہینوں میں عبادت کا اجر بڑھ جاتا ہے ،نیز ان مہینوں میں گناہ اور ظلم سے بچنے کا اور زیادہ اہتمام کرنا چاہیے۔ تفسیر عثمانی میں ہے :” عرب میں قدیم سے معمول چلا آتا تھا کہ سال کے بارہ مہینوں میں سے چار مہینے “اشہر حرم” (خاص ادب و احترام کے مہینے) ہیں ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم، رجب ان میں خونریزی اور جدال و قتال قطعاً بند کر دیا جاتا تھا۔ حج و عمرہ اور تجارتی کاروبار کے لیے امن و امان کے ساتھ آزادی سے سفر کر سکتے تھے۔ کوئی شخص ان ایام میں اپنے باپ کے قاتل سے بھی تعرض نہ کرتا تھا۔ بلکہ بعض علماء نے لکھا ہے کہ اصل ملت ابراہیمی میں یہ چار ماہ “اشہر حرم” قرار دیے گئے تھے….یعنی آج سے نہیں جب سے آسمان و زمین پیدا کیے خدا کے نزدیک بہت سے احکام شرعیہ جاری کرنے کے لیے سال کے بارہ مہینے رکھے گئے ہیں جن میں سے چار اشہر حرم (ادب کے مہینے) ہیں جن میں گناہ و ظلم سے بچنے کا اور زیادہ اہتمام کرنا چاہیے۔ یہ ہی سیدھا دین (ابراہیم علیہ السلام کا) ہے”۔(تفسیر عثمانی ،سورہ توبہ ، آیت :36)
معارف القرآن میں مفتی محمد شفیع ؒ لکھتے ہیں :” پھر ارشاد فرمایا (آیت) مِنْهَآ اَرْبَعَةٌ حُرُمٌ، یعنی ان بارہ مہینوں میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں، ان کو حرمت والا دو معنی کے اعتبار سے کہا گیا، ایک تو اس لئے کہ ان میں قتل و قتال حرام ہے، دوسرے اس لئے کہ یہ مہینے متبرک اور واجب الاحترام ہیں، ان میں عبادات کا ثواب زیادہ ملتا ہے، ان میں سے پہلا حکم تو شریعت اسلام میں منسوخ ہوگیا، مگر دوسرا حکم احترام و ادب اور ان میں عبادت گذاری کا اہتمام اسلام میں بھی باقی ہے … امام جصاص نے احکام القرآن میں فرمایا کہ اس میں اشارہ اس بات کی طرف ہے کہ ان متبرک مہینوں کا خاصہ یہ ہے کہ ان میں جو شخص کوئی عبادت کرتا ہے اس کو بقیہ مہینوں میں بھی عبادت کی توفیق اور ہمت ہوتی ہے، اسی طرح جو شخص کوشش کرکے ان مہینوں میں اپنے آپ کو گناہوں اور برے کاموں سے بچا لے تو باقی سال کے مہینوں میں اس کو ان برائیوں سے بچنا آسان ہوجاتا ہے، اس لئے ان مہینوں سے فائدہ نہ اٹھانا ایک عظیم نقصان ہے “۔فقط واللہ اعلم