قربانی سے متعلق چند مسائل

-->

قربانی کس پرواجب ہے ؟

قربانی ہراس عاقل ،بالغ ،مقیم ،مسلمان مرداورعورت پرواجب ہے جونصاب کامالک ہے ،یعنی جس کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونایاساڑھے باون تولہ چاندی یااس کی قیمت کے برابررقم ہو،یارہائش کے مکان سے زائدمکانات ہوںیاضرورت سے زائدگھریلوسامان ہواور اس سامان کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابرہویامال تجارت یاشیئرزوغیرہ ہوں توایسے شخص پرایک حصہ قربانی کرنالازم ہے۔

قربانی کے جانور

قربانی کے جانورتین قسم کے ہیں :پہلی قسم :اونٹ ،نرومادہ۔دوسری قسم :بکرا،بکری،مینڈھا،بھیڑ،دنبہ ،نرومادہ۔تیسری قسم:گائے بھینس ،نرومادہ۔ان جانوروں کے علاوہ کسی اورجانورکی قربانی جائزنہیں ۔

قربانی کے جانوروں کی عمریں

قربانی کے جانوروں میں سے بکرا،بکری بھیڑ،دنبہ :ان کا ایک سال کی عمر کا ہونا ضرروی ہے۔(البتہ بھیڑ،دنبے میں یہ تفصیل ہے کہ اگران کی عمرچھ مہینے سے زیادہ اورسال سے کم ہولیکن جسامت اورقدوقامت میں وہ سال بھرکے معلوم ہوتے ہوں توبھی ان کی قربانی جائزہے اوراگرسال کے معلوم نہ ہوتے ہوں توسال سے کم عمروالے کی قربانی جائزنہ ہوگی)۔گائے ۔بیل ،بھینس کا دوسال کی عمر کا ہوناضروری ہے اور اونٹ میں پانچ سال عمر شرط ہے۔

قربانی کے جانور میں حصے

چھوٹے جانورجیسے بکرادنبہ کی قربانی صرف ایک آدمی کی طرف سے ہوسکتی ہے، جبکہ بڑے جانورگائے ،بیل ،بھینس اوراونٹ واونٹنی میں سات حصے ہوسکتے ہیں، لہٰذاکسی بھی بڑے جانورمیں سات افراد شریک ہوکرسات حصے قربانی کرسکتے ہیں ،البتہ شرط یہ ہے کسی شریک کاحصہ ساتویں حصہ سے کم نہ اورسب کی نیت قربانی یاعقیقہ کرنے کی ہو،گوشت کھانے یالوگوں کودکھانے کی نیت نہ ہو۔اسی طرح ان شرکاء میں سے کسی بھی شریک کی کمائی حرام نہ ہو،اگرکسی کاحصہ ساتویں سے کم ہے یا کوئی شریک گوشت کھانے یالوگوں کودکھانے کی نیت سے شریک ہوایاکسی شریک کی کمائی حرام ہے توقربانی درست نہ ہوگی۔اورساتویںحصے سے کم ہونے کی صورت یہ ہے ایک جانورمیں سات سے زائد افرادشریک ہوجائےں مثلاایک بڑے جانورمیں آٹھ افرادشامل ہوجائےں توہرشریک کاحصہ ساتویں سے کم ہوگااورکسی بھی شریک کی قربانی صحیح نہ ہوگی یاکسی شریک نے ایک حصہ سے کم آدھایاتہائی وغیرہ لیاہے تب بھی قربانی درست نہ ہوگی۔

قربانی کاوقت

قربانی کا وقت ذی الحجہ کی دسویں تاریخ کوعیدکی نمازکے بعدسے بارہویں ذی الحجہ کے سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے تک ہے،ان تین ایام میں جس دن اورجس وقت بھی چاہے قربانی کرے قربانی صحیح ہوجائے گی لیکن قربانی کرنے کاسب سے بہترین دن بقرہ عیدکاپہلادن ہے پھردوسرادن اور پھرآخری دن۔البتہ دیہات میں (جہاں جمعہ اورعیدین کی نمازواجب نہیں ہے )صبح صادق طلوع ہونے کے بعدسے قربانی کرنا جائز ہے۔جہاں جمعہ اورعیدین کی نمازواجب ہے ، وہاں عیدکی نمازسے پہلے قربانی کرنادرست نہیں، نمازسے فارغ ہونے کے بعدقربانی کرے، اگرکسی نے نمازسے فارغ ہونے سے پہلے قربانی کی ہے، تواس کااعتبارنہیں ہوگااس پرنمازکے بعددوسری قربانی کرنی لازم ہوگی۔پورے شہرمیں کسی بھی مسجدیاعیدگاہ میں عیدکی نمازہوگئی تواس وقت قربانی کرناجائزہے ،خودقربانی کرنے والے کاعیدکی نمازسے فارغ ہوناشرط نہیں۔

قربانی کی قضاء

اگرقربانی کے دن گذرگئے اورصاحب استطاعت شخص ناواقفیت یاغفلت یاکسی عذرکی وجہ سے قربانی نہیں کرسکا تواب قربانی کی قیمت(متوسط بکرے کی قیمت)فقراء ومساکین پرصدقہ کرناواجب ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں