ماہِ شعبان کے اعمال

-->

سوال

شعبان کے مہینے کے بارے میں شریعت کیاکہتی ہے؟اس مہینے کی خاص فضیلت اور اعمال کیاہیں؟

جواب

ماہِ شعبان کے بارے میں بخاری ومسلم شریف میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دستور (نفلی روزوں کے بارے میں) یہ تھا کہ آپ(کبھی کبھی )مسلسل بلا ناغہ روزے رکھنے شروع کرتے ، یہاں تک کہ ہمیں خیال ہوتاکہ اب ناغہ ہی نہیں کریں گے، اور(کبھی اس کے برعکس ایسا ہوتا کہ) آپ روزے نہ رکھتے اور مسلسل بغیر روزے کے دن گزارتے ،یہاں تک کہ ہمیں خیال ہوتاکہ اب آپ بلاروزے کے ہی رہاکریں گے،اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ:میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے علاوہ کسی پورے مہینے کے روزے رکھے ہوں،اور میں نے نہیں دیکھا کہ آپ کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ نفلی روزے رکھتے ہوں ”۔بعض روایات میں یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کے قریباً پورے مہینے ہی کے روزے رکھتے تھے۔اس حدیث سے معلوم ہواکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کے مہینے میں دوسرے مہینوں کی بہ نسبت زیادہ نفلی روزوں کااہتمام فرماتے تھے۔شعبان میں نفلی روزوں کی کثرت کی کئی وجوہ اور حکمتیں ذکر کی گئی ہیں:بعض روایات میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اس ماہ مبارک میں بندوں کے اعمال اللہ کی بارگاہ میں پیش ہوتے ہیں، اس لیے میں یہ پسند کرتاہوں کہ میرے اعمال اس حال میں پیش ہوں کہ میں روزے سے ہوں۔نیز رمضان المبارک کے قرب اور اس کے خاص انواروبرکات سے مزیدمناسبت پیداکرنے کا شوق بھی اس کا سبب ہے۔بہرکیف!اس ماہ میں نفلی روزوں کی کثرت رسول کریم علیہ الصلوۃ والسلام سے ثابت ہے۔ (معارف الحدیث ،3/477،ط:دارالاشاعت کراچی)

اپنا تبصرہ بھیجیں